اسلام آباد: ملک میں جاری سیاسی بدامنی اور گہرے ہوتے معاشی بحران کے باعث 765000 تعلیم یافتہ اور ہنر مند شہری پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بیورو آف امیگریشن نے رپورٹ کیا کہ صرف اس سال ملک کے برین ڈرین میں 300 فیصد اضافہ دیکھا گیا، 765000 تعلیم یافتہ نوجوان بیرون ملک بہتر زندگی کے لیے پاکستان چھوڑ کر چلے گئے۔
اس سال کی رپورٹ میں 92,000 اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اور اکاؤنٹنٹ بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں طویل مدتی سیاسی بدامنی اور گہرے ہوتے معاشی بحران نے ملک کے مستقبل پر شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔
765,000 اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوان جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ماہرین، اکاؤنٹنٹ اور پیرا میڈیکس شامل ہیں، سال 2022 تک پہلے ہی پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے ان میں سے اکثریت حاصل کی۔
بیورو کے اعلیٰ افسر کا دعویٰ ہے کہ نوجوانوں کے اس برین ڈرین کی بنیادی وجوہات میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور سیاسی عدم پیشی ہے۔
پاکستان اس سال برین ڈرین کے نتیجے میں 7000 انجینئرز، 25000 ڈاکٹرز، 1600 نرسیں، 2000 کمپیوٹر پروفیشنلز، 6500 اکاؤنٹنٹ، 2600 زرعی ماہرین اور 900 اساتذہ سے محروم ہو چکا ہے۔
انگلش میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان، قطر، کویت، عراق، ملائیشیا، چین، جاپان، ترکی، سوڈان، رومانیہ، برطانیہ، اسپین، جرمنی، یونان اور اٹلی کو پاکستانی ماہرین نے اس سال ان ممالک کے امکانات کے لیے چنا تھا۔ .
نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 40,000 بچوں نے یورپ اور دیگر ایشیائی ممالک کا سفر کیا، جب کہ 730,000 سے زیادہ نوجوان خلیجی ریاستوں میں گئے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 470,000 پاکستانی کام کے لیے سعودی عرب روانہ ہوئے، اس کے بعد 119,000 متحدہ عرب امارات، 77,000 عمان، 51,634 قطر اور 2,000 کویت گئے۔