ایکواڈور: ماہرین آثار قدیمہ نے ہزاروں سالوں کا قدیم شہر دریافت کر لیا۔
ایمیزون کے گھنےجنگل میں، ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ایسے قدیم شہر کا پتہ لگایا ہے جو ہزاروں سالوں سے چھپا ہوا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا دعویٰ ہے کہ دو دہائیاں قبل جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈور میں ماہرین آثار قدیمہ نے زیر زمین سڑکوں اور مٹی کے ٹیلوں کی حیرت انگیز دریافت کی۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
حال ہی میں جاری ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لیزر سینسر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، ماہرین نے ایک نقشہ تیار کیا ہے جس میں سابقہ گھنی آبادیوں اور سڑکوں کے محل وقوع کی نشاندہی کی گئی ہے جو اینڈیس ماؤنٹین کے دامن تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اور اپانو قبیلہ اس علاقے میں 300 سے 600 عیسوی تک آباد تھا، جو 500 قبل مسیح میں وہاں پہنچا تھا۔
اس علاقے کی طویل ترین سڑکیں 33 فٹ چوڑی اور 6 سے 12 میل لمبی تھیں۔ تحقیق کے دوران، رہائشی اور مذہبی عمارتوں کو مٹی کے ٹیلوں سے نکالا گیا، جو کھیتوں اور نہری نظام سے جڑی ہوئی تھیں۔
اگرچہ اس جگہ کی صحیح آبادی کا تعین کرنا ناممکن ہے، لیکن محققین کا خیال ہے کہ وہاں کم از کم 10,000 افراد رہائش پذیر تھے۔
ایمیزون کے باشندوں کے پاس اپنے گھر بنانے کے لیے پتھر نہیں تھے، اس لیے وہ مٹی کا استعمال کرتے تھے۔ نتیجہ ایک انتہائی نفیس ثقافت کے ساتھ ایک گنجان آباد شہر تھا۔
اگرچہ یہ طویل عرصے سے فرض کیا گیا تھا کہ ایمیزون کے جنگل میں بہت سے لوگ نہیں رہتے تھے، نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس علاقے کے تاریخی اکاؤنٹس پہلے کے تصور سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔