پاکستان کی ایک عدالت نے جمعہ کو توہین مذہب کے الزام میں ایک مسیحی نوجوان کو سزائے موت اور 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
پاکستان، پنجاب کے شہر بہاولپور میں توہین مذہب کارٹون بنانے پر مسیحی شخص کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے، ملزم کی شناخت 19 سالہ نعمان مسیح کے نام سے ہوئی ہے جو لاہور سے 400 کلومیٹر دور اسلامی کالونی بہاولپور کا رہائشی ہے۔ پولیس کے مطابق اسے چار سال قبل اس شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا کہ اس نے ایک میسجنگ ایپ پر گستاخانہ مواد شیئر کیا تھا۔
ایک عدالتی اہلکار کے مطابق، پاکستان کے شہر بہاولپور کی ضلعی اور سیشن عدالت نے ملزم کو سزائے موت سنائی جب استغاثہ نے اس کے خلاف شواہد اور گواہ پیش کیے تھے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
رواں سال جون میں دلائل سننے کے بعد بہاولپور مجسٹریٹ کورٹ کے ڈسٹرکٹ جج نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور مئی کے آخر میں اسے پبلک کر دیا۔
نعمان مسیح اور سنی مشتاق دونوں کو 2019 میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295-سی کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا اس وقت ان کے موبائل ڈیوائس پر گستاخانہ تصاویر دریافت ہوئی تھیں۔ انہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے گستاخانہ مواد شیئر کیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘عدالت میں کچھ گواہ بھی پیش کیے گئے
مشتاق کو بھی ایسی ہی سزا ملنے کا امکان ہے اور عدالت نے اب اس کیس میں اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
ان دونوں افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت جنوری میں ختم ہوئی تھی۔
پاکستان میں سخت سزا
پاکستان میں توہین مذہب ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے۔ یہاں تک کہ غیر ثابت شدہ الزامات بھی ہجوم اور تشدد کو بھڑکا سکتے ہیں۔ بہت سے معاملات میں، ملزمان کو قانونی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی ہجوم کے ہاتھوں مار دیا جاتا ہے۔
اس سال، 7 مئی کو، صوبہ خیبر پختونخوا میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے ایک جلسے کے دوران مبینہ طور پر گستاخانہ تبصرے کرنے پر ایک شخص کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔
پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں توہین مذہب کی سزا موت ہے۔
اس سے قبل 24 مارچ 2023 کو پاکستان میں ایک مسلمان شخص کو واٹس ایپ گروپ پر گستاخانہ مواد پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ انہیں پشاور کی عدالت نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزا سنائی تھی۔