سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو 10 سال قید کی سزا مل گئی۔
سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اوروائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔ ریاستی کونسل کے وکیلوں اور پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی ٹیم کی طرف سے پیش کیے گئے مضبوط کیس کے نتیجے میں دونوں معروف سیاست دان قصوروار پائے گئے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ اور عمران خان کی بہنیں موجود تھیں جس سے کمرہ عدالت میں گرما گرمی کا ماحول بن گیا۔
جسٹس ذوالقرنین نے ملزم سے مخاطب ہوتے ہوئے خان اور قریشی کو روسٹرم پر آنے کو کہا۔ عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ جلدی میں ہیں، ہم یہیں جیل میں رہیں گے۔
جسٹس ذوالقرنین نے اس بات پر زور دیا کہ استغاثہ نے مضبوط شواہد کے ساتھ جرم کو کامیابی سے ثابت کیا ہے۔ سزا کے مرحلے کے دوران پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین سے سائفر کے ٹھکانے کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ خان نے عدالت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، مجھے نہیں معلوم؛ سائفر میرے دفتر میں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم عمران خان نااہل قرار
شاہ محمود قریشی کا بیان قلمبند ہونے سے قبل فیصلہ سنایا گیا اور جسٹس فیصلہ سنانے کے بعد عدالت سے چلے گئے۔
فیصلے کے اثرات
اس فیصلے کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سربراہ اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے ریاستی راز افشا کرنے پر ریمارکس دیئے اور کہا کہ یہ قومی سلامتی کے لیے برا ہے۔ پی ٹی آئی کے نمائندے بیرسٹر گوہر نے پارٹی ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ احتیاط برتیں اور انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ پر اعتماد کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان کے سفارتی تعلقات پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا، جب کہ سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے فیصلے کی قانونی حیثیت پر زور دیا۔ سائفر کو نجی رکھنے کی اہمیت پر سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے زور دیا،کہ یہ ریاستی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔