سرکردہ سیاست دانوں اور پنڈتوں نے کہا کہ ہندوستان کی کانگریس پارٹی، جو مشکل میں ہے مگراس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں جنوبی ریاستی انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اب کانگریس نے توقعات سے بڑھ کر اگلے سال ہونے والے قومی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کو چیلنج کرنے کے لیے نئی توانائی حاصل کرلی ہے۔
اس کے ساتھ ہی، انہوں نے ایک انتباہ جاری کیا کہ ہفتہ کو کرناٹک میں ریاستی الیکشن میں کانگریس کی کامیابی، جو کہ ترقی پذیر ٹیک سیکٹر بنگلور کا گھر ہے، بڑی حد تک مقامی مسائل کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے پیشین گوئی کی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی، جس کی قیادت مودی کر رہے ہیں، دل کی گیہرائی سے ریاستوں اور قومی سطح پر اپنی مضبوط تصویر اور ہندو پولرائزیشن کے منصوبے کی بدولت آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرلے گی۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
پریشانی اپوزیشن پارٹی کے لیے یہ ہے 2019 میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 545 نشستوں میں سے 10 فیصد سے بھی کم نشستیں حاصل کیں۔
جنوبی ہندوستان کی کریا یونیورسٹی میں پڑھانے والے سیاسی مبصر پرتھوی دتا چندر شوبھی نے کہا، یہ کانگریس کے لیے کرناٹک میں ریاستی استعداد کار کو بڑھانے، ایک نیا گورننس ماڈل بنانے اور اسے ملک کے سامنے دکھانے کا موقع ہے۔انہوں نے مزید کہا، ان نتائج کا 2024 کے انتخابات پر اسکا کوئی اثر نہیں پڑے گا ہے۔