کراچی سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ مقبول باقر، نے سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو خطے کی 27 یونیورسٹیوں کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ان اداروں کی جانچ پڑتال کا فیصلہ ان خدشات کی روشنی میں کیا گیا ہے کہ کچھ یونیورسٹیوں نے طویل مدت تک اپنی سینیٹ کے اجلاس منعقد کرنے میں کوتاہی کی ہے۔ کراچی کی ممتاز یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی دو ایسی جامعات ہیں جن کے خلاف عبوری وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر متعلقہ حکام کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ کے دوران انہوں نے تعلیم کے شعبے میں احتساب کو مضبوط بنانے کے لیےیہ اہم پیش رفت کی ہے۔
ان اداروں کے آڈٹ کا فیصلہ ان خدشات کی روشنی میں کیا گیا ہے کہ کچھ یونیورسٹیوں نے طویل مدت تک اپنی سینیٹ کے اجلاس منعقد کرنے میں کوتاہی کی ہے۔ کراچی کی ممتاز یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی دو ایسی جامعات ہیں جن کے خلاف عبوری وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر متعلقہ حکام کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔
پینڈنگ فنڈز
دریں اثنا، جامعہ کراچی نے سندھ یونیورسٹیوں کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ‘پینڈنگ فنڈز‘ کے اجراء کے بعد اپنی کلاسیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ اس پیشرفت کا جامعہ کراچی پروفیسرز ایسوسی ایشن نے خیرمقدم کیا، جس نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایچ ای سی کے اس اقدام کے جواب میں تدریسی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی، جو نگراں وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر اٹھایا گیا تھا۔
جامعہ کراچی کو ایچ ای سی کی جانب سے سال 2023-2024 کی دوسری سہ ماہی کے لیے 430 ملین روپے کی خطیر رقم دی گئی ہے۔ اسی طرح کی سبسڈی صوبے کی دیگر یونیورسٹیوں کو دی گئی تھی۔ این ای ڈی یونیورسٹی نے280 ملین روپے وصول کیے، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کو 190 ملین روپے ملےجبکہ سندھ یونیورسٹی نے430 ملین، اور داؤد یونیورسٹی نے 270 ملین روپے وصول کئے۔