دبئی کو گوشت کی برآمدات سے پاکستان کو ماہانہ 1.55 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
اسلام آباد:متحدہ عرب امارات کو گائے کے گوشت کی برآمدات کے نتیجے میں پاکستان کو ماہانہ 1.55 ملین ڈالر کا خسارہ اٹھانا پڑ رہا ہے۔
کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کلکٹرز کو خط لکھ کر اس بات کا انکشاف کیا ہے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
آل پاکستان میٹ ایکسپورٹرز اینڈ پروسیسرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم برآمدی قیمت میں مال برداری کے اخراجات شامل ہیں۔ گائے کے گوشت کی برآمد سے ملک میں ترسیلات زر آتی ہیں۔
گوشت کی سمندری کھیپ پر پابندی
خط میں کہا گیا ہے کہ 10 اکتوبر 2023 تک دبئی حکومت پاکستان سے گوشت کی سمندری کھیپ کی اجازت نہیں دے گی۔ اس کے باوجود اب بھی پاکستان سے دبئی میں گائے کے گوشت کی زیادہ مانگ ہے۔
اگرچہ امارات کے لیے فضائی مال برداری اکتوبر 2023 میں 766 ڈالر فی ٹن سے 55 فیصد بڑھ کر دسمبر 2023 میں 1,187 ڈالر فی ٹن ہو گئی، کچھ برآمد کنندگان نے مارچ 2023 سے 3.9 ڈالر فی کلو کی قیمت پر گائے کا گوشت فروخت کرنا جاری رکھا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ مال برداری کی لاگت فی الحال فی ٹن713ڈالر ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی اولین ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے، پاکستان سے دبئی کو ہر ماہ 3 ہزار 575 ٹن گائے کے گوشت کی برآمدات کی جاتی ہے، اور برآمدی مالیت کا 55 فیصد تک فریٹ چارجز نہ بڑھائے جانے کی وجہ سے قومی خزانے کو ہر ماہ 15 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ ضائع ہوتا ہے۔
کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے اس حوالے سے کلکٹرز کو خط لکھ کر تصدیق کی ہےکہ برآمد کنندگان کی طرف سے ادا کیے جانے والے حقیقی فریٹ چارجز کو یقینی بنایا جائے۔