اسلامی جہاد تنظیم سے وابستہ خدرعدنان تقریباً تین ماہ تک قید رہنے کے بعد، بھوک ہڑتال کے دوران منگل کے روز اسرائیلی جیل میں انتقال کر گئے جس سے اسرائیل پر عربوں کی تنقید اور غزہ سے راکٹ فائر ہوئے۔
خدر عدنان کی ہلاکت کے بعد غزہ کے جنگجوؤں کی جانب سے تین راکٹ فائر کیے گئے، جو کھلے علاقوں میں گرے مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں زیر حراست عدنان کی موت کو فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے دانستہ قتل قرار دیا۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
وزیر اعظم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کی رہائی کی درخواست کو مسترد کرنے، طبی طور پر اسے نظر انداز کرنے، اور ان کی صحت کی سنگینی کے باوجود اسے اپنے سیل میں رکھا گیا۔
اسلامی جہاد سے منسلک ایک قیدی کی موت کی اطلاع اسرائیل کی جیل سروس نے دی۔ جیل کی سروس نے ایک بیان کے مطابق بتایا کہ وہ آج صبح سویرے اپنے سیل میں بے ہوش پائے گئےتھے۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب کے مطابق 45 سالہ عدنان پہلے فلسطینی تھے جو براہ راست بھوک ہڑتال کے نتیجے میں انتقال کر گئے۔
خدر عدنان کے انتقال کا ردعمل
خدر عدنان کے انتقال کے ردعمل میں مغربی کنارے کے شہروں میں فلسطینیوں نے اپنی دکانیں بند کر دیں اور ملک گیر ہڑتال میں حصہ لیا۔
عرب لیگ کے مطابق عدنان کی موت کی وجہ اسرائیلی قابض حکام کی طبی غفلت کی پالیسی تھی۔
اسرائیل کے دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کے مطابق، جیل حکام نے فسادات کو روکنے کے لیے سیل بند کرنے کا انتخاب کیا۔
ایک بیان میں، انہوں نے کہا کہ جیلوں میں بھوک ہڑتال اور دیگر مشکلات کے لیے زیرو ٹالرنس ہونا چاہیے۔