محمد عامر اپنے بے ساختہ جملوں کے لیے مشہور ہیں اس بار بھی انہوں نے بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
محمد عامر نے بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مشورہ دیا کہ کھلاڑیوں کی روٹیشن مستقل بنیاد پر ہونی چاہیے۔ یہ معیاری ٹیم کے لئے اچھا ثابت ہو گا۔
شاہین آفریدی پچھلے کچھ مہینوں سے وقفے وقفے سے انجری کا شکار رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایشیا کپ اور چند ہوم سیریز سے باہر ہو گئے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
شاہین آفریدی جو لفٹ ہینڈ بولر ہیں ان پر پاکستان تیز بولنگ کا دارومدار ہے اپنے گھوٹنے کے زخم کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں اور وقت گزارنے کے ساتھ مزید تکلیف کی کیفیت میں ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل کے دوران شاہین کو ایک بار پھر گھٹنے میں تکلیف ہوئی جس کے باعث انہیں میدان سے باہر جانا پڑا۔ یہ قیاس کیا گیا تھا کہ وہ پورے ٹورنامنٹ میں انجری کا شکار رہے تھے لیکن زبردستی مقابلے میں جانے کے باوجود وہ پورے مقابلے میں چوٹ کے ساتھ کھیلتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو بلاوجہ زخموں سے بچا کر رکھنا بہت اہم ہے۔ انہوں نے صاف طور پر کہا پی سی بی نے زخمی پلیئر کو اس وقت بدلا جب انہوں نے برے رزلٹ بھوکتے اور عالمی کپ میں اہم پلیئرز کو زخمی ہونے کے بعد اٹھانا پڑا۔
روٹیشن پالیسی دستیاب نہیں
عامر نے وضاحت کی اس وقت، کوئی روٹیشن پالیسی نہیں تھی، لیکن انتظامیہ نے آخر کار اسے اپنا لیا ہے اور اسے نافذ کر دیا ہے۔ کیوں کہ کھلاڑی زخمی ہو رہے تھے۔
انہوں نے کہا آسٹریلیا میں 2022 ورلڈ کپ کے دوران بہت سے کھلاڑی زخمی ہوئے اور ان میں سے کچھ اپنے زخموں سے نمٹتے ہوئے مقابلہ کرتے رہے۔ انتظامیہ اور کھلاڑی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پیرامیٹرز کی صحیح نگرانی کریں۔ آپ کا حتمی مقصد اپنے ملک کی بہتر خدمت کرنا ہونا چاہیے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران انجری کا شکار نہ صرف شاہین بلکہ فخر زمان بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے تھے جب انتظامیہ نے انہیں عثمان قادر کی جگہ ٹیم میں شامل کرنے کا چارہ اٹھایا تھا۔ بدقسمتی سے، ان کی چوٹ اس وقت بڑھ گئی جب وہ ہالینڈ کے خلاف کھیلے اور بالآخر 15 رکنی ورلڈ کپ اسکواڈ سے باہر ہو گئے۔