پاکستان کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا ہے جب کہ انہیں دارالحکومت اسلام آباد میں حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
خان کے ہزاروں حامی منگل کو دارالحکومت اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور دیگر شہروں میں ان کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے کرنے سڑکوں پر نکل آئے۔
سابق وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے میڈیا کو بتایا کہ کوئٹہ میں خان کی پارٹی کے کم از کم ایک کارکن کو قتل کر دیا گیا۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں نے مرکزی کشمیر ہائی وے کو بلاک کر دیا جس سے سڑک کے دونوں جانب ٹریفک معطل ہو گئی۔اسلام آباد میں خان کی گرفتاری کے بعد ایک نازک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
خان کی گرفتاری پر پورے ملک میں احتجاج ہوا ہے، مظاہرین مشتعل ہیں اور حکوت کی طرف سے گرفتاریاں کی جارہی ہیں،۔ جہاں تک عمران خان کے حامیوں کا تعلق ہے وہاں کافی غصہ پایا جاتا ہے اور صورتحال وقت گزرنے کے ساتھ بگڑتی جا رہی ہے۔
عہدیداروں کو مظاہروں کی توقع تھی اور انہوں نے عوام کو ان میں شرکت کے خلاف خبردار کیا ہے۔اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل نے کہا ہے کہ جو بھی احتجاج کے لیے نکلے گا اسے گرفتار کر لیا جائےگا۔
مقامی نشریاتی ادارے نے اطلاع دی ہے کہ شہر کے کئی مقامات پر دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہم پورے ملک کو بلاک کر دیں گے اور اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک کہ خان کو رہا نہیں کیا جاتا۔