ملک میں تمام سیاسی اور معاشی افراتفری کے درمیان، پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب، کرتار پور میں ایک طویل عرصے سے بچھڑے بہن بھائی کا دوبارہ ملاپ ہوا یہ دونوں کے درمیان جذباتی ملاپ تھا۔
اس ملاپ نے سرحدوں کے دونوں اطراف کے رہائشیوں کے حوصلے بلند کیے ہیں، دونوں بہن بھائی 75 سال قبل تقسیم کے دوران بچھڑے تھے، ان کا ملنا سوشل میڈیا کی بدولت ممکن ہوا۔
پیر کے روز، 81 سالہ مہندر کور اور ان کے خاندان نے کرتار پور راہداری کے ذریعے بھارت سے گوردوارے کا سفر کیا، جب کہ ان کے 78 سالہ بھائی شیخ عبداللہ عزیز اور ان کا خاندان کشمیر سے وہاں پہنچے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
طویل کرتار پور کوریڈور کی بدولت بھارتی سکھ یاتری بغیر ویزے کے دربار صاحب جا سکتے ہیں۔ تقسیم کے دور میں، بھجن سنگھ کا خاندان، جو بھارتی پنجاب میں مقیم تھا، الگ ہو گیا۔
تقسیم کے بعد، عزیز آزاد پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر چلے گئے، جب کہ ان کا خاندان اور دیگر افراد پنجاب میں ہی رہے۔
عزیز نے بتایا کہ اس نے اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کیں، لیکن وہ سب بے اثر رہیں۔
دونوں خاندان ایک ساتھ کرتار پور میں گوردوارہ دربار صاحب گئے، ساتھ ساتھ بیٹھ کر کھانا بھی کھایا۔، جہاں مہندر نے اپنے بھائی کے ہاتھوں کو بار بارچوما اوراسے گلے لگایا انہوں نےآپس میں دوبارہ ملنے کی علامت کے طور پر تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔
مہندر نے پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا اور نسلی ہم آہنگی میں کرتار پور کوریڈور کے تعاون کو تسلیم کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تقسیم کے بعد الگ ہونے والے خاندان اب دوبارہ ملتے رہیں گے۔ دونوں بہن بھائیوں نے اس شام کو الوداع ہوتے ہی دونوں بہن بھائی نے پاکستان میں دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا۔