حج اسلام کے پانچ اہم ستونوں میں سے ایک ہے حج کے ارکان اہم ہیں اورہر صاحب حیثیت پرزندگی میں ایک بار حج ادا کرنافرض کراردیا گیا ہے۔
دین اسلام میں حج کے خاص ارکان بتائے گئے ہیں جن کی پیروی کرنا لازمی ہے۔
۔ حج ارکان میقات
وہ جگہ ہے جہاں سے حج یا عمره کی نیت کی جاتی ہے۔ یا حج اور عمره کیلئے احرام باندھنے کی جگہ کو میقات کہا جاتا ہے۔
۔ احرام
احرام سے حج یا عمره کے اعمال شروع ہو جاتے ہیں جبکہ احرام باندھنے کی جگہ میقات ہے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
۔ تلبیہ
تلبیہ عربی کے وہ مخصوص الفاظ ہیں جو حاجی عمرہ اور حج کے بعض ارکان کے دوران پڑھتے ہیں، تلبیہ، حج اور عمرہ کے واجبات احرام میں سے ہیں، جس میں ایک خاص جملہ لبیک کہا جاتا ہے. وہ معروف ترین جملہ لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ لاشَریكَ لَكَ لَبَّیكَ، إنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلكَ، لاشَریكَ لَكَ لَبَّیكَ ہےاور اسے لازمی احرام کی نیت کے وقت میں صحیح عربی زبان میں پڑھنا چاہیے. میقات سے مکہ تک پورے راستے یہ ذکر پڑھتے رہنامستحب ہے۔
۔ كعبة الله
یہ عمارت مسجد حرام کے درمیان میں واقع ہے، جو مسلمانوں کا قبلہ بھی ہے، جس کی طرف مسلمان رخ کرکےعبادت کرتے ہیں۔ یہ دین اسلام کا مقدس ترین مقام ہے ہر صاحب حیثیت مسلمان پر ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔
۔ غلاف کعبہ
غلاف کعبہ وہ کپڑا ہے جس سے خانہ کعبہ کی دیواروں اور دروازہِ کعبہ کو ڈھانپا جاتا ہے۔
۔ حج ارکان میزاب رحمت
عربی زبان میں میزاب لفظ پرنالے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ بارش کا پانی خانہ کعبہ کی چھت سے پرنالے کے ذریعے حطیم میں گرتا ہے۔ اس پرنالے کو سونے سے بنایا گیا ہے۔ میزاب رحمت نالے کے اس پانی کو الله کی رحمت تصور کیا جاتا ہے اور عربی زبان میں اسے میزاب رحمت کہتے ہیں۔
۔ حجر اسود
حجر اسود ایک سیاہ رنگ کا پتھر ہےجو خانہ کعبہ کے جنوب مشرقی کونے میں نصب کیا گیا ہے۔ اسی سے خانہ کعبہ کا طواف شروع ہوتا ہے اور ختم بھی ہوتا ہے۔ یہ فرش سے ڈیڑھ میٹر کی اونچائی پر لگا ہوا ہے اس کی حفاظت کے پیش نظر اب اسے چاندی کے فریم میں لگوا دیا گیا ہے۔
یہ پتھر جنت کے یاقوتوں میں سے ایک ہے جسےحضرت آدم علیہ السلام اپنے ساتھ جنت سے لے کر آئے تھے, اور بیت اللہ کے ایک گوشہ میں نصب فرما دیا تھا۔
۔ ملتزم
حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان بیت اللہ کی دیوار کا جو حصہ ہے اسےملتزم کہا جاتا ہے۔ بیت اللہ کے وہ مقامات جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں ان میں ملتزم کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔
ملتزم ایسی جگہ ہے جہاں سے چمٹا جاتا ہے۔ حاجی یہاں اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہیں اور دنیا و آخرت کی نعمتیں طلب کرتے ہیں۔
۔ مقام ابراھیم
مقام ابراھیم وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی دیواریں تعمیر کی تھیں، اس پر حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشانات بھی موجود ہیں اور حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشانات پر پیتل کا خول چڑھاہوا ہے۔
۔ مطاف
خانہ کعبہ کا وہ صحن جس کے ارد گرد طواف کیاجاتاہے اسے مطاف کہا جاتا ہے۔
۔ حطیم
حطیم یا حجر ایک دیوار ہے جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے۔ یہ اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف واقع ہے۔ یہ دیوار خانہ کعبہ میں شامل تھی۔
۔ طواف
خانہ کعبہ کے گرد سات بار چکر لگا نے کو طَواف کہتے ہیں جو حج اور عمرہ کے واجب اعمال میں سے ایک ہے۔ یہ حج کے خاص ارکان میں سے ایک ہے۔
طواف کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے کی طرف دو رکعت نماز ادا کی جاتی ہے جسے نماز طواف کہتے ہیں۔
۔ اضطباع
احرام کے اوپر کی چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے لے کر بائیں کندھے پر ڈال لینا اضطباع ہے۔ ایسا طواف کے وقت کرنا مسنون ہے۔ لیکن عورت کے لیے نہ اضبطاع ہے، اور نہ ہی رمل ہے۔
۔ رمل
کندھے ہلا کر تیز چلنے کو رمل کہتے ہیں، یہ پہلے تین چکروں میںطواف کرتے وقت کیا جاتا ہے اور آخری چار چکروں میں رمل نہیں ہوتا ہے۔
۔ زمزم
زمزم کو سب پانیوں کا سردار کہا جاتا ہے اور یہ سب سے زیادہ شرف و قدروالا پانی ہے۔
روایات کے مطابق یا پتہ چلتا ہے کہ یہ چشمہ الله کے کرم سے حضرت اسماعیل کیلئے جاری ہوا تھا۔ حضرت محمّد اکرمؐ نے زمزم کے اس کے پانی کو تمام پانیوں سے افضل اور شفا بخش قرار دیا ہے۔ زم زم کا پانی جس مقصد کے لیے بھی پیا جائے (وہ مقصد پورا ہوتا ہے)۔
۔ صفا مروہ
مسجد حرام کے ساتھ والی دو پہاڑیوں کے نام صفا اور مروہ ہیں۔ اسے “مسعہ” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور ان دو پہاڑیوں کے درمیان تقریباً 395 میٹر کا فاصلہ ہے۔ حضرت بی بی ہاجرہ رضی اللہ عنہا پانی کی تلاش میں گھنٹوں گزارتی تھیں جب کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے ان دونوں پہاڑیوں پر چڑھ کر چکر لگایا۔ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام شیر خوار بچے تھے اور پیاس کی شدت سے بے قرار ہو گئے تھے اس لیے یہ دونوں پہاڑیاں طویل عرصے سے مقدس مقامات کے طور پر قابل احترام ہیں۔ زائرین ان پہاڑیوں پر چڑھ کر انتہائی عقیدت اور لگن کے ساتھ دعا کرتے ہیں۔
۔ سعی
سعی عربی کا لفظ ہے جس سے مراد حج اور عمرہ ہے۔ اس میں صفا اور مروہ کے پہاڑوں پر چڑھنے اور ان کے درمیان سات طواف کرنے کی مناسک حج بیان کی گئی ہے۔
صفا سے مروہ کی طرف جائیں جو ایک چکر کا ہو گا۔ پھر، مروہ سے صفا کی طرف واپس جائیں، جو ایک اور چکر ہوگا۔ اسی طرح سات چکر پورے کیے جاتے ہیں،اور اس طرح آخری چکر مروہ پر ختم ہو گا۔
۔ حلق وقصر
حلق (سر کے بالوں کو تراشنا) اور تقصیر (سر کے بالوں کو چھوٹا کرنا) کہلاتا ہے یہ حج اور عمرہ کے واجبات میں سے ایک ہے ان میں سے کسی ایک کو مختلف صورت کو انجام دینا واجب ہے۔ حج اور تقسیر کو بھی حج اور عمرہ کے دوسرے عبادات کی طرح عبادات میں شمار کیا جاتا ہے، اس لیے ان کا ایک دوسرے کے قریب ہونا ضروری ہے۔
۔ منٰی
یہ وہ مقام ہے جہاں سے عازمین حج چھ روزہ حج کے لئے پروگرام کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ تاریخی اور دینی اہمیت کی حثیت رکھتا ہے۔
۔ قیام منٰی
قیام منٰی میں آٹھ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھ کر تمام حاجی منیٰ میں قیام کرتے ہیں
۔ عرفات
عرفہ کی جمع عرفات ہے۔ عرفہ اور میدان عرفات دونوں ذی الحجہ کے نویں دن کے نام ہیں، حالانکہ لفظ “عرفات” سے مراد صرف میدان ہے نہ کہ اس کا دن۔ لفظ “عرفات” کی جمع اس لیے استعمال ہوتی ہے کہ یہ جگہ مکمل طور پر عرفہ ہے۔
عرفات سال کے 354 دن خالی رہتا ہے اور حج کے نویں دن صرف 8 سے 10 گھنٹے کے لیے ایک عظیم الشان شہر میں تبدیل ہوتا ہے۔ نویں ذی الحجہ کو دنیا بھر سے حجاج کرام وہاں جمع ہوتے ہیں۔
۔ وقوف عرفات
وقوف عرفات حج کے ارکان میں سب سے بڑا رکن قرار دیا گیا ہے اگر عازمین حج کے دیگر تمام ارکان انجام دے دیں، لیکن اگر وہ کسی وجہ سے مقررہ وقت کے اندر میدان عرفات میں داخل نہ ہو سکیں تو ان کا حج ادا نہیں ہوتا۔ عرفہ کا دن معافی اور گناہوں کے کفارہ کے لیے وقف ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور عزت کا دن ہے۔
۔ مزدلفہ
ایک کھلا علاقہ جسے مزدلفہ کہا جاتا ہے حج سے منسلک ہے۔ یہ منیٰ اور عرفات کے درمیان منیٰ کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ مسلمان ہر سال نویں ذی الحجہ کو شام کے بعد حج کے لیے عرفات سے اس مقام کا سفر کرتے ہیں تاکہ باہر رات گزاریں۔ مزید برآں، شیطانوں کو مارنےلیے اس علاقے سے کنکریاں لی جاتی ہیں۔ اگلے دن فجر کے بعد حجاج منیٰ کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔
۔ وقوف مزدلفہ
وقوفِ مزدلفہ کا اصل وقت صبح صادق سے طلوع شمس تک ہے، اس میں رات کاقیام سنت ہے،
۔ جمرات
حجاجِ کرام 10، 11، اور 12تاریخ کو پتھر کے تین ستونوں کو باری باری کنکر مارتے ہیں ان کوجمار کہا جاتا ہے۔
۔ رَمْیِ جَمَرات
شیطان کو کنکریاں مارنامناسک حج میں ایک واجب عمل ہے جس کے معنی منا میں بنائے گئے شیطان کے مجسموں پر سات کنکریاں مارنے کے ہیں۔ یہ عمل مِنا میں عید قربان اور اس کے دو دن بعد انجام دیا جاتا ہے اور یہ حضرت ابراہیمؑ کے اعمال کی پیروی میں انجام دئے جاتے ہیں۔
۔ ذبیحہ
بسم اللہ، اللہ اکبر کہہ کر حلال جانور کو ذبح کیا جاتا ہے اور جانور کی رگوں سے خون نکل جائے۔ ایسا جانور ذبیحہ کہلاتا ہے۔
۔ حج ارکان طواف زیارت
طواف و زیارت حج اور عمرہ کا واجب رکن ہے۔ اسے طواف اول، طواف فر ض، طواف فر یضہ، اور طواف رُکن بھی کہا جاتا ہے۔
۔ طواف وداع
اس سے مرد وہ طواف ہے جو اپنے وطن کو واپسی کے وقت بیت اللہ شریف سے رخصت ہونے کے لیے ادا کیا جاتا ہے، طوافِ وداع کا وقت طوافِ زیارت کے بعد شروع ہوتا ہےاور اسے طوافِ رخصت بھی کہتے ہیں۔
۔ دم
حج کے دوران حاجی سے ہونے والی خاص غلطیوں کے کفارہ کو دم کہا جاتا ہے۔ حج میں ہونے والی غلطیوں پر تین طرح کا کفارہ ہوتا ہے۔ دم بدنہ میں جانوروں کی قربانی کرنا ہوتی ہے، جن کا گوشت حاجی نہیں کھا سکتے بلکہ وہ مساکین میں تقسیم کیا جاتا ہے اور یہ جانور وہیں ذبح کیے جاتے ہیں جہاں حج کی قربانی کے جانور ذبح کرنے کا حکم ہے۔
الله پاک ہم سب امّت مسلمہ کو حج کی سعادت نصیب فرما ئے اور تمام حجاج کا حج اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرما ئے۔ (آمین)