منگل کو پراسرار طور پر ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن کی لاش ملیر سے ملی ہے۔
ایم کیو ایم پی نے ایک بیان میں کہا کہ کارکن محمد اظہر حسین کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ ایم کیو ایم پی نے ان کے قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پولیس اور ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے اظہر حسین کی لاش ایدھی مردہ خانے میں پھینک کر فرار ہو گئے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ اتوار کو ایک شخص لاش لے کر سہراب گوٹھ میں ان کے مردہ خانے پہنچا۔ اس شخص نے عملے سے کہا کہ وہ لاش کو مردہ خانے میں رکھیں۔ ترجمان نے مزید کہا تاہم، اس نے نہ تو اس کی شناخت کی اور نہ ہی اپنے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی کاپی مردہ خانے کے رضاکاروں کو جمع کرائی۔
بعد ازاں مقتول کی شناخت محمد اظہر حسین کے نام سے ہوئی، جو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایس بی سی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر بھی ملازم تھا۔
لاش کو پیر کی رات قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ منگل کی صبح مقتول کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
پولیس سرجن سمعیہ سید نے کہا کہ جسم پر ہر طرف معمولی چوٹیں تھیں۔
جب کہ ڈاکٹروں نے کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ آنے تک موت کی وجہ محفوظ کرکے رکھی تھی، پولیس سرجن نے کہا کہ متاثرہ کی گردن پر کچھ نشانات سے لگتا ہے کہ ان کا گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے۔
ایم کیو ایم پی کے ایک بیان کے مطابق پارٹی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ سندھ اور پولیس سربراہ سے حسین کے قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔