رواں سال کینیڈا نے متعدد غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لینے کے بعد پناہ گیر کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
بین الاقوامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ میں داخلے پر پابندی کے معاہدے کے بعد پناہ گیر کی تعداد میں کمی دیکھنے کے بجائے، کینیڈا میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ملک کی نقل مکانی کرنے والی تنظیموں کے مطابق، بہت سے تارکین وطن اب ہوائی جہاز کے ذریعے پہنچ رہے ہیں، جب کہ دیگر سرحد پار کر جاتے ہیں اور اس وقت تک روپوش رہتے ہیں جب تک کہ وہ بے خوف ہو کر سیاسی پناہ حاصل نہ کر لیں۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
روئٹرز کے مطابق اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اقوام کے لیے مہاجرین کے لیے اپنے دروازے بند کرنا کتنا مشکل ہے۔ اس موسم گرما میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں سیکڑوں تارکین وطن سڑکوں پر سونے پر مجبور ہوئے۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف ونی پیگ میں انسانی حقوق کے پروگرام کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور قائم مقام ڈائریکٹر شونا لیبمین کے مطابق بنیادی بات یہ ہے کہ سرحد بند کرنے سے مہاجرین کو درپیش مسائل حل نہیں ہوتے۔ بلکہ، یہ محض ناراضگی کو ہوا دیتا ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا جہاں تارکین وطن کو خوش آمدید کہتا ہے اور 2025 تک 500,000 نئے مستقل رہائشوں کو رہائش فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ ملک میں مزدوروں کی شدید کمی کو پورا کیا جا سکے، وہیں دوسری طرف اس نے امریکہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت کینیڈا کو ایسے لوگوں کو ملک بدر کرنے سے منع کیا گیا ہے جو ان لوگوں کو ملک بدر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔