ایسی غذائیں جو آپ کھاتے ہیں اور وہ آپ کی دماغی صحت پر مختلف اثرات مرتب کرتی ہیں؟
زیادہ تر غذائیں جو دماغی صحت کے لیے مضر ہیں وہ بھی دماغی بگاڑ کا باعث بنتی ہیں۔ آپ کا رویہ، اور فیصلہ سازی ان غذائی اجزاء سے براہ راست متاثر ہوتی ہے۔
دماغی صحت میں خرابی کی وجہ سے، ہم عمر کے ساتھ ساتھ چیزوں کو بھول جاتے ہیں۔
یہاں تک کہ مسائل کو حل کرنا پہلے سے زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔ اگرچہ ہم عمر بڑھنے کے عمل کو نہیں روک سکتے لیکن ہم کسی بھی عمر میں ذہنی صحت برقرار رکھ سکتے ہیں۔
انگلش میں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
جانیے 8 غیر صحت بخش غذائیں جو دماغی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہیں۔
ویجیٹیبل آئل
ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہت زیادہ سبزیوں کا تیل کھانے سے دماغ میں ایسے کیمیکلز کی تعمیر میں اضافہ ہوتا ہے جو ڈیمنشیا جیسے امراض کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سبزیوں کا تیل کھانے سے آکسیڈیٹیو تناؤ پیدا ہوتا ہے، جو دماغ کی جھلی کو تباہ کر دیتا ہے اور دماغ کے اندر نقصان دہ مادے بننا شروع کر دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سبزیوں کا تیل استعمال کرنے والے مریضوں میں تھکاوٹ اور دماغی صحت کا مسلہ زیادہ تھا۔
جس نے ان کے ڈیمنشیا یا الزائمر کی بیماری کے ساتھ ساتھ سر درد کے امکانات کو بڑھا دیا۔
فرائیڈ فوڈز
فرنچ فرائز جیسی غذائیں نہ صرف موٹاپے کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں بلکہ یہ دماغ کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوئی ہیں۔
جرنل آف نیوٹریشنل سائنس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بہت زیادہ تلی ہوئی خوراک کھانے سے یادداشت، سیکھنے اور دماغی افعال میں مسلسل کمی واقع ہوتی ہے۔
محققین کا خیال تھا کہ ایسی غذائیں دماغی ورم اور دماغی حجم کو کم کرتی ہیں۔
میٹھے مشروبات
امریکا میں ایک تحقیق کے دوران چوہوں کو میٹھے مشروبات کے پانچ کین کے برابر مشروب استعمال کرایا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ ان کے دماغ میں زہریلے اجزاء کا اضافہ ہوگیا۔
جس سے عندیہ ملا کہ یہ ڈرنکس الزائمر کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہیں۔ اسی طرح ایک الگ تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مشروبات میں جس قسم کی مٹھاس استعمال کی جاتی ہے وہ ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ٹرانس چربی
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کیک، بسکٹ اور دیگر بیکری مصنوعات میں موجود ٹرانس فیٹس کا زیادہ مقدار میں استعمال دماغ میں کیمیکلز کے جمع ہونے کو بڑھاتا ہے جس سے الزائمر اور دیگر دماغی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس
سفید ڈبل روٹی، پاستا، چاول، سیرلز اور چینی چند ایسے کاربوہائیڈریٹس ہیں جن کا متوازن استعمال بہت ضروری ہے۔
یہ غذائیں فوری طور پر خون میں جذب ہوکر انسولین اور بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہیں۔ بلڈ شوگر کی سطح جتنی زیادہ ہوگی، ذیابیطس کا خطرہ اتنا ہی بڑھے گا جو کہ الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
مگر تمام کاربوہائیڈریٹس نقصان دہ نہیں جیسے اجناس، براﺅن چاول وغیرہ میں غذائی فائبر ہوتی ہے جو دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔
فاسٹ فوڈز
فاسٹ فوڈ میں پائی جانے والی سیر شدہ چکنائی جسم کے مدافعتی نظام کے لیے دماغی نقصان سے لڑنا مشکل بنا دیتی ہے جو الزائمر کی بیماری کا باعث بنتی ہے۔
اسی طرح، برگر اور دیگر فاسٹ فوڈ آئٹمز جس میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، بلڈ پریشر کو بڑھا سکتا ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دماغی افعال کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف ایک بار فاسٹ فوڈ کھانا دماغ کو نئی چیزیں سیکھنے اور یادیں بنانے سے روک سکتا ہے۔
مصنوعی مٹھاس
میٹھے مشروبات کی طرح، مصنوعی مٹھاس یادداشت میں کمی اور ڈیمنشیا کا سبب بن سکتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ڈائٹ ڈرنکس کی عادت فالج اور ڈیمنشیا جیسی جان لیوا بیماریوں کا خطرہ تین گنا بڑھا دیتی ہے۔
الکحل
الکحل کا استعمال کسی بھی طرح سے صحت کے لیے فائدہ مند نہیں ہے اور چھوٹی مقدار بھی دماغ کی ساخت اور کام کے لیے زہریلی ہے، چاہے عمر کچھ بھی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کی 9 علامات کیا ہیں؟