سانحہ ماڈل ٹاؤن سے شہرت پانے والے گلو بٹ انتقال کرگئے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن سے شہرت حاصل کرنے والے گلو بٹ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
نیوز کے مطابق طویل عرصے سے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے والے گلو بٹ پر ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر گاڑیوں کے شیشے توڑنے پر پولیس پارٹی پر فائرنگ کا الزام تھا۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
لاہور کے شیر کے نام سے مشہور گلو بٹ کو ٹی وی چینلز کی فوٹیج میں 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے دوران گاڑیوں کے شیشے توڑتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
آج تشدد، غنڈہ گردی اور طاقت کی علامت گلو بٹ کی حالت پر آپ کو یقین نہیں آئے گا۔
فوٹیج کے بار بار میڈیا میں نشر ہونے کے بعد گلو بٹ کو گرفتار کر لیا گیا لیکن بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
اس آپریشن کے دوران پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان علامہ طاہر القادری اور پولیس کے درمیان تصادم میں 14 افراد جاں بحق ہوئے۔
تیس اکتوبر 2014 کو لاہور کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے گلو بٹ کو 11 سال تین ماہ قید اور 1,11,000 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: بندوق کے ساتھ کلپ کے جنون نے ٹک ٹوکر کی جان لے لی
تاہم فروری 2017 میں لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے گلو بٹ کی رہائی کا حکم جاری کرتے ہوئے مقدمے کی دہشت گردی کی دفعات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت دی گئی سزا کو کالعدم قرار دیا۔
حال ہی میں ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں دیکھا جا سکتا تھا اور بظاہر وہ انتہائی تشدد کا شکار تھے۔
ان کے اہل خانہ کے مطابق گلو بٹ کافی عرصے سے زندگی اور موت کی کشمکش میں تھے، انہیں دو دماغی ہیمرج ہوئے اور وہ شوگر کے مریض بھی تھے۔