سندھ کے وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ ایس ڈبلیو ڈی کے مطابق ڈولفن نے سکھر بیراج سے بلوچستان تک کیرتھر کینال کے ذریعے کم از کم 150 کلومیٹر کا سفر کیا تھا۔
اتوار کو بلوچستان میں 20 ماہ کی انڈس ریور ڈولفن کو نامعلوم دیہاتیوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
ایس ڈبلیو ڈی کے صوبائی سربراہ جاوید احمد مہر نے کہا، اسے مقامی آبپاشی کے عملے نے دیکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امدادی ٹیم کے علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی گاؤں والوں نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سکھر ڈویژن کے ڈپٹی کنزرویٹر عدنان خان نے کہا کہ ان کا محکمہ ڈولفن کے قاتلوں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطے میں ہے۔
حکام نے بتایا کہ ڈولفن کو دو بار گولی ماری گئی۔
اگرچہ ایس ڈبلیو ڈی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، لیکن ان کی طرف سے کوئی باقاعدہ فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ قتل بلوچستان کی صوبائی حکومت کی حدود میں ہوا ہے۔
2019 میں ہونے والے آخری سروے کے مطابق گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان 1419 ڈولفن موجود تھیں۔ جس علاقے میں ان کا شمار کیا گیا اسے انڈس ڈولفن ریزرو کہا جاتا ہے۔
مچھلی کو گولی مارنے والے دیہاتیوں کو سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔