اسلام آباد/لاہور: نچلے اور متوسط طبقے کی مدد کے لیے ایک اہم اقدام کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کواعلان کیا کہ وفاقی حکومت دارالحکومت کے 10 لاکھ شہریوں کو رمضان کے دوران مفت آٹا اور رعایتی ایندھن فراہم کرے گی۔
وزیر اعظم نے مفت آٹا اور رعایتی ایندھن کا منصوبہ سامنے لاتے ہوئے کہا کہ حکومت نچلی اور درمیانی آمدنی والے طبقوں کو درپیش چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔
اس کے علاوہ انہوں نے بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کی صوبائی انتظامیہ کو پروگرام میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ مفت آٹے کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو موجودہ ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کی ہدایات دیں۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق رمضان کے مبارک مہینے میں اسلام آباد کے مضافات میں تقریباً 150,000گھروں کو مفت آٹا اور رعایتی ایندھن فراہم کرنے کا منصوبہ تکمیل کے قریب ہے۔
مزید براں عوام کی ریلیف کے لیے مفت آٹا دینے کے منصوبے کے علاوہ رعایتی ایندھن دینے کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا تھا،جس میں وزیراعظم نے اصولی طور پر، موٹر سائیکل اور رکشہ مالکان کو رعایتی نرخوں پر پٹرول فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔
حکومت کم اور درمیانی آمدنی والے طبقوں کو مہنگائی سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی، اس لیے وزیراعظم نے متعلقہ دفاتر کو پروگرام مکمل کرنے اور جمع کرانے کی ہدایات دیں۔
مہمانوں کی شرکت
کانفرنس میں سینئر افسران، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ نے شرکت کی۔
کاشتکاروں کی سہولت کے لیے ایک اور اہم اقدام میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو کپاس کی امدادی قیمت 8500 روپے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ معاملہ ترجیحی بنیادوں پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے پیش کیا جائے۔
یہاں ایگریکلچر ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ کپاس کی قیمت پر عملدرآمد کریں۔ انہوں نے کہا کہ کپاس نے ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیااور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس اقدام سے کسانوں کو مدد ملے گی۔
زرمبادلہ کمانے میں کپاس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو اس شعبے میں دستیاب تمام مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو ضروری سفارشات مکمل کرنے کی اجازت دے دی گئ ہے۔
مشکلات کا سامنہ
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال سیلاب، شدید بارشوں، نہری آبپاشی کے لیے پانی کی کمی اور کھاد کی کمی کے باعث کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی۔ اس سال مجموعی طور پر پیدا ہونے والی روئی کی 12.77 ملین گانٹھوں کی پیش گوئی حکومتی پروگراموں کے نتیجے میں نمایاں طور پر بڑھنے کا امکان ہے۔
اجلاس میں اسحاق ڈار، سید نوید قمر، طارق بشیر چیمہ، عبوری وزیراعلیٰ پنجاب، محسن رضا نقوی، وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
ایک متعلقہ پیش رفت میں، پنجاب کی نگراں کابینہ نے وفاقی حکومت کے تعاون سے پیر کو ملک کے سب سے بڑے اور منفرد رمضان ریلیف پیکیج کا اعلان کیا۔
صوبائی کابینہ کا 10واں اجلاس عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت ہوا جس نے ماہ مقدس میں عام لوگوں کو مفت گندم دینے کا فیصلہ کر کے تاریخ رقم کی۔
خصوصی پیکیج مفت آٹا اور رعایتی ایندھن
اس خصوصی پیکیج کے تحت، کابینہ نے 60,000 روپے سے کم آمدنی والے خاندانوں کو مفت گندم کے آٹے کے تھیلے دینے کے پروگرام کی منظوری دی۔ رمضان کے مہینے میں شناختی کارڈ والے خاندانوں کو 10 کلو آٹے کے تین تھیلے مفت ملیں گے۔
یہ منصوبہ تقریباً 1.58 کروڑ خاندانوں اور 10 کروڑ لوگوں کی مدد کرے گا۔ گندم کے آٹے کا مفت پیکج، جو کہ مخصوص گروسری اسٹورز، ٹرک اسٹاپز اور یوٹیلیٹی اسٹورز پرملے گا، یہ پنجاب کے تقریباً 90 فیصد لوگوں کی مدد کرے گا۔ حکومت کے مطابق مفت گندم کا آٹا 25 شعبان سے شروع ہو کر 25 رمضان تک جاری رہے گا۔
وزیراعلیٰ نے اس مقصد کے لیے بڑے اسٹورز کو مخصوص کاؤنٹرز قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسٹورز اور ٹرکنگ سائٹس کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ گھرانے مفت آٹے کا خصوصی بنڈل حاصل کر سکیں گے جبکہ غیر رجسٹرڈ خاندان فون پر اندراج کروا کر مفت آٹا حاصل کر سکتے ہیں۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے گندم کے آٹے کے تھیلوں کی مفت تقسیم کے لیے سافٹ ویئر تیار کر لیا ہے۔
اعلیٰ حکام کی نگرانی
اس پروگرام کو کمشنرز، آر پی اوز، ڈپٹی کمشنرز، اور ڈی پی اوز اپنے اپنے اضلاع میں دیکھیں گے۔ مزید برآں، امدادی پیکج کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیراعلیٰ، صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور انتظامی مشینری اس نیک کام کی کامیابی کے لیے فیلڈ میں موجود ہوں گے اور اس بات پر زور دیا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے سب کو محنت کرنا ہوگی۔
یہ ایک ذمہ داری بھی تھی اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے کا موقع بھی۔ سیکرٹری خوراک نے پیکج کی اہم خصوصیات پر بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر جمال ناصر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جبکہ دیگر صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری، آئی جی پی اور سیکرٹریز بھی موجود تھے۔
نئے دفتری اوقات پیر سے جمعرات صبح 7:30 بجے سے دوپہر 2:30 بجے تک اور یکم رمضان سے جمعہ کو 12:30 بجے تک ہوں گے۔ موسم گرما کے مہینوں میں کابینہ کی قرارداد پر عمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں اوقات کار کا بھی احاطہ کیا گیا۔ اس لیے نوٹیفکیشن بھیجا جائے گا۔
متعلقہ وزارتوں/ ڈویژنوں نے اجلاس کو بتایا کہ کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔
غوروفکر
اجلاس کو بتایا گیا کہ کابینہ کے وزراء کی ملکیتی مہنگی گاڑیوں کی اکثریت واپس نہیں کی گئی۔ اجلاس کے دوران کابینہ ڈویژن کو کہا گیا کہ حکم پر سختی سے عمل کیا جائے اور تین دن میں گاڑیاں واپس کی جائیں۔اجلاس میں سیکیورٹی گاڑیوں کا استعمال بند کرنے پر بھی غور کیا گیا۔
کچھ افسران کی جانب سے بڑے انجنوں والی اور سیڈان کے استعمال کو کانفرنس کے دوران ایک سنگین مسئلہ قرار دیا گیا، اور تمام حکام کو ان تمام گاڑیوں کا استعمال فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا گیا۔
وزارت قانون و انصاف کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ عدلیہ میں کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کے لیے تجاویز کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرے اور وقت اور اخراجات کی بچت کے لیے تمام اجلاسوں کے لیے ٹیلی کانفرنس کے استعمال کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کرے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ قومی کفایت شعاری کمیٹی (این اے سی) کی جانب سے دی گئی سفارشات کے مطابق وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے پندرہ روزہ بنیادوں پر اجلاس منعقد کرے گا۔