Saturday, November 9, 2024

افغان خواتین کے حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیزی سے واپس لیں، اقوام متحدہ

- Advertisement -

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو متفقہ طور پر طالبان انتظامیہ کی جانب سے افغانستان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر پابندی کی مذمت کی اور طالبان رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن کوتیزی سے واپس لیں۔

قرارداد کے مطابق، اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر پابندی اقوام متحدہ کی تاریخ میں بے مثال ہے، یہ افغان معاشرے میں خواتین کے ناگزیر کردار کی تصدیق کرتی ہے،اور انسانی حقوق اور انسانی اصولوں کو مجروح کرتی ہے۔

انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

اقوام متحدہ کی سفیر لانا نسیبہ کے مطابق

متحدہ عرب امارات کی اقوام متحدہ کی سفیر لانا نسیبہ نے کہا، 90 سے زائد اقوام، بشمول افغانستان کے قریبی پڑوس اور مسلم دنیا کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے قرارداد کی مشترکہ سرپرستی کی۔

انہوں نے کونسل کو بتایا، کہ اب مسلم دنیا خاموش نہیں رہے گی  یہ حمایت آج ہمارے بنیادی پیغام کو مزید اہم بناتی ہے کیونکہ افغانستان میں خواتین معاشرے سے بہت پیچھے ہیں۔

 یکم مئی کو سلامتی کونسل کا یہ فیصلہ دوحہ میں افغانستان پر بین الاقوامی کانفرنس ہونے سے چند روز قبل کیا گیا ہے۔ طالبان سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس مختلف ممالک سے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی طلب کریں گے تاکہ ایک متفقہ نقطہ نظر پر کام کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کونسل کو خبردار کیا، کہ ہم خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ طالبان کے ناروا سلوک کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے۔ یہ انتخاب ناقابل قبول ہیں۔ یہ دنیا کے اس خطے کے لیے منفرد ہیں۔

طالبان کے فرمان کے نتیجے میں افغانستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔

دسمبر میں افغان خواتین کی اکثریت کو انسانی امدادی تنظیموں کے لیے کام کرنے سے منع کرنے کے بعد، طالبان نے اس ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے 2021 میں مغربی حمایت یافتہ انتظامیہ کو بے دخل کرنے کے بعد عوامی زندگی تک خواتین کی رسائی پر پابندیوں کو بھی مضبوط کیا ہے، جس میں خواتین کے یونیورسٹی جانے پر پابندی اور لڑکیوں کے ہائی اسکولوں کو بند کرنا بھی شامل ہے۔

طالبان کے مطابق

طالبان کہتے ہیں کہ، وہ اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں۔ ان حکام کا کہنا ہے کہ خواتین امدادی کارکنوں کے بارے میں فیصلے ایک اندرونی مسئلہ ہیں۔

سلامتی کونسل کا فیصلہ افغانستان کو درپیش اہم اقتصادی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتا ہے، بشمول مرکزی بینک کے اثاثوں کو افغان عوام کے فائدے کے لیے استعمال کرنا۔

ریاستہائے متحدہ میں بینک کے پاس موجود اربوں ڈالر کے ذخائر کو ملک نے منجمد کر دیا، جس نے بالآخر امریکی، سوئس اور افغان ٹرسٹیز کے زیر انتظام سوئس ٹرسٹ فنڈ میں نصف رقم منتقل کر دی۔

 چین کے نائب سفیر گینگ شوانگ نے اقوام متحدہ میں کہا کہ آج تک، ہم نے صرف اثاثوں کو ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل ہوتے دیکھا ہے، لیکن افغان عوام کو ایک پیسہ بھی واپس نہیں کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے بھی افغان مرکزی بینک کی ملکیتی اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

اسی مصنف کے اور مضامین
- Advertisment -

مقبول خبریں