Friday, October 4, 2024

لاہور میں آپریشن کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال

- Advertisement -

لاہور میں پولیس کو رات گئے تک مجوزہ آپریشن شروع کرنے کا کوئی حکم نہیں ملا۔ 

لاہور آپریشن شزوع کرنے سے پہلے پنجاب حکومت کی جانب سے عمران خان کو اپنے گھر میں چھپے مبینہ 30-40 دہشت گردوں کے حوالے کرنے کے لیے دی گئی 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن جمعرات کی دوپہر 2 بجے ختم ہو گئی۔ .

دوسری جانب صوبائی نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ پولیس جمعہ کو خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے لیے ایک وفد بھیجے گی۔

انگلش میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

پولیس حکام آپریشن میں تاخیر کا باعث بننے والے عوامل کے بارے میں میڈیا کے سوالات سے بچنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔

پولیس آپریشن

پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور نے رات 10 بجے بتایا۔ پی ٹی آئی سربراہ کی رہائش گاہ سے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس آپریشن شروع کرنے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

اس کے علاوہ، پولیس نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے 9 مئی کو 8 افراد کو حراست میں لیا جب وہ عمران خان کے گھر سے فرار ہورہے تھے وہ پرتشدد جرائم کے سلسلے میں مطلوب تھے۔

ایک بیان میں عامر میر نے دعویٰ کیا کہ یہ دہشت گرد 9 مئی کو لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے پھی ذمہ دار تھے۔

ایس پی حسن جاوید نے زمان پارک کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے گھر سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران پولیس نے آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے فوجی مقامات اور دیگر اثاثوں پر حملوں سے متعلق درج مقدمات میں، مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

ایس پی کے مطابق پولیس کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ پرتشدد جرائم میں ملوث 30 سے 40 مجرم عمران خان کے گھر میں چھپے ہوئے ہیں۔ انٹیلی جنس اور دیگر اطلاعات کے جواب میں پولیس نے زمان پارک کے علاقے میں سکیورٹی بڑھا دی تھی اور بھاری نفری تعینات کر دی تھی۔

اسی مصنف کے اور مضامین
- Advertisment -

مقبول خبریں