Saturday, July 27, 2024

نوجوان طالب علم کو اسکول میں کیوں بےعزت کیا گیا؟

- Advertisement -

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے ایک نجی اسکول کے نوعمر طالب علم کا دعویٰ ہے کہ ادارے نے اردو بولنے پر اس کی تذلیل کی۔

اسکول میں بےعزت کیے جانے والے بچے کے والد نے ایک ویڈیو بنائی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ اس واقعے کو تفصیل سے بیان کر رہے ہیں۔

بچے کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو اسکول میں اردو بولنے پر طعنوں کا نشانہ بنایا گیا اور اس کی مادری زبان میں بات کرنے پر انتقام کے طور پر اس کے چہرے پر کالی سیاہی ڈالی گئی۔

بچے کے والد نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کا دوسرے بچوں کے سامنے مذاق اڑایا گیا اور انہیں تنگ کرنے کی ترغیب دی گئی۔

انگلش میں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

مزید برآں،اسکے والد نے زور دے کر کہا کہ اس نے اسکول انتظامیہ سے اس معاملے پر بات کی ہے۔ تاہم انتظامیہ نے زور دے کر کہا کہ مداخلت کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔

دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز کو سوشل میڈیا ویڈیو کا علم ہوا اور انہوں نے ردعمل کے لیے نجی سکول سے رابطہ کیا۔

ڈائریکٹوریٹ کے مطابق اس واقعے کی ابھی تک تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے، تاہم اس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

جیسے ہی ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیلی، بہت سے لوگوں نے اس رویے کی مذمت کی اور اسے بچے کی ذہنی صحت اور عزت نفس پر حملہ قرار دیا۔

ایک صارف نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا،

“اردو میں بات کرنا ایک جرم بن گیا ہے،” یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ “کراچی کے سولائزیشن اسکول میں ایک بچے کی تذلیل کی گئی اور اس کے چہرے پر کالی سیاہی ڈال دی گئی۔”

زبان کی دلیل

ویڈیو ملک میں تیزی سے پھیلتے انگریزی کو ترجیح دینے والے کلچر کے ساتھ ایک سماجی مسئلہ کو بھی سامنے لائی۔

سماجی اور ثقافتی حلقوں میں اس بات پر کافی بحث ہوئی ہے کہ پاکستان جہاں انگریزی کو سرکاری زبانوں میں سے ایک مانتا ہے وہاں اپنی قومی اور علاقائی زبانوں کو کم اہمیت کیوں دے رہا ہے؟

بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انگریزی پر اتنا زور دینے سے نہ صرف زبان کی ترقی کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ ان طلباء کو بھی نقصان پہنچتا ہے، جن کی پہلی زبان اکثر اردو نہیں ہوتی۔

اسی مصنف کے اور مضامین
- Advertisment -

مقبول خبریں