ناروے متنازعہ گہرے سمندر میں کان کنی کی منظوری دے گا۔
امکان ہے کہ ناروے دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا جو تجارتی پیمانے پر گہرے سمندر میں کان کنی کے متنازعہ عمل کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
منگل کو پارلیمانی ووٹنگ سے قبل یہ منصوبہ ان قیمتی دھاتوں کی تلاش کو تیز کرے گا جن کی سبز ٹیکنالوجیز کی زیادہ مانگ ہے۔
ماحولیاتی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ سمندری حیات کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
ووٹ ناروے کے پانیوں سے متعلق ہے، لیکن بین الاقوامی پانیوں میں کان کنی پر بھی اس سال معاہدہ ہو سکتا ہے۔
سال 2023 کے آخر میں کراس پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے بعد ووٹ بغیر کسی رکاوٹ کے پاس ہونے کی امید ہے۔
ناروے کی حکومت نے کہا کہ وہ محتاط رویہ اختیار کر رہی ہے اور ماحولیات کے مزید مطالعے کے بعد ہی لائسنس جاری کرنا شروع کرے گی۔
گہرے سمندر میں آلو کے سائز کی چٹانیں ہیں جنہیں نوڈولس اور کرسٹ کہتے ہیں جن میں لتیم، اسکینڈیم اور کوبالٹ جیسے معدنیات ہوتے ہیں، جو بیٹریوں سمیت صاف ٹیکنالوجیز کے لیے اہم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ناروے کی شہزادی کا ہالی ووڈگرو کے ساتھ شادی کا منصوبہ
سمندر میں کان کنی کا سائز
اگرچہ یہ معدنیات زمین پر دستیاب ہیں، لیکن یہ چند ممالک میں مرکوز ہیں، جس سے سپلائی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ مثال کے طور پر ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو جس میں کوبالٹ کے سب سے بڑے ذخائر ہیں مگر ملک کے کچھ حصوں میں تنازعات کا سامنا ہے۔