یکم اگست سے اسلام آباد کی حدود میں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی مصنوعات کے استعمال اور فروخت کو وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے مکمل طور پر غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
وزارت کے ذرائع کے مطابق، پلاسٹک کی مصنوعات کا استعمال، مینوفیکچرنگ، درآمد، تقسیم، فروخت، سپلائی، سٹوریج، خریداری اور فروخت کو غیر قانونی قراردیا گیا ہے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
کھانے پینے کی اشیاء کے لیے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی جیسے پلاسٹک کے دسترخوان، چاقو، چمچ اور دیگر کٹلری، ڈھکن والے برتن، بکس، کپ، پلیٹیں اور پیالے اس کی چند مثالیں ہیں۔
کسی بھی شخص کوخلاف ورزی کرنے پر جرمانہ 1000 سے 1,000,000 روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جائےگا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ ان مصنوعات کے بنانے والوں اور درآمد کنندگان پر دس لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا جبکہ خوردہ فروشوں، ہاکرز ، اسٹاک ہولڈرز، اور سپلائرز سےدس ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا اس کے علاوہ صارفین سے ایک ہزار روپے تک جرمانہ وصول کیا جائے گا۔