Sunday, November 24, 2024

پاکستان کے امریکہ سے تعلقات منقطع

- Advertisement -

واشنگٹن، حال ہی میں امریکہ فضائیہ کی جانب سے انکشاف کردہ خفیہ دستاویزات کے مطابق پاکستان اور کچھ دوسرے ممالک یوکرین جیسے اہم معاملات پر امریکہ سے تعلقات منقطع رکھے ہوئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ اور دیگر امریکہ ذرائع ابلاغ کی طرف سے شائع ہونے والی دستاویزات میں پاکستان کے دو میمو شامل ہیں جن میں پالیسی سازوں کو گائڈ لائن دی گئی ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کے لیے چین کی ناراضگی نہ لیں۔

پاکستان کے مشکل انتخاب کے عنوان سے لکھے گئے خط میں اسلام آباد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ مغرب کو خوش کرنے کے لیے ظاہر ہونے سے باز رہے۔ یہ ایک انتباہ جاری کرتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اپنے اتحاد کو برقرار رکھنے کی پاکستان کی قوربت بالآخر ملک کو چین کے ساتھ اپنے حقیقی اسٹریٹجک اتحاد کے مکمل فوائد سے محروم کر دے گی۔

انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

پاکستان ان 32 ممالک میں شامل ہے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرائنی تنازعے پر امریکی حمایت یافتہ قرار داد پیش ہونے پر ہر بار ووٹنگ سے دور رہا۔

وزیراعظم شہباز شریف کے لئے صلاح

میمو میں، ایک معاون نے وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ اس اقدام کی حمایت کرنا پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی کا اشارہ دے گا جب کہ اس سے پہلے اسی طرح کی قرارداد پر عدم دلچسپی دیکھائی گئی تھی۔

معاون کا کہنا ہے کہ قرارداد کی حمایت سے روس کے ساتھ اقتصادی اور توانائی کے معاہدوں پر بات چیت کرنے کی پاکستان کی صلاحیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

پاکستان نے گزشتہ ہفتے روس سے خام تیل خریدنے کا پہلا آرڈر دیا تھا امریکی سفیر مسعود خان کے مطابق اسلام آباد نے خریداری سے قبل وائٹ ہاؤس سے مشورہ کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی کو مجوزہ معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، لیک ہونے والی دستاویزات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ابھرتے ہوئے ممالک امریکہ، روس اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعطل سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض صورتوں میں، اپنے مفاد کے لیے اس دشمنی کا فائدہ اٹھاتے ہیں. ان دستاویزات میں اس بات کی ایک جھلک پیش کی گئی ہے کہ کس طرح اہم ابھرتی ہوئی طاقتیں – بشمول ہندوستان، برازیل، پاکستان اور مصر – امریکہ اور روس اور چین کے درمیان اپنے تعلقات کو متوازن کر رہی ہیں۔

دی پوسٹ کے مطابق بھارت واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان کسی فریق کا انتخاب کرنے سے بھی گریز کر رہا ہے۔ لیک ہونے والی ایک دستاویز میں 22 فروری کو روسی قومی سلامتی کے مشیر نکولے پیٹروشیف اور ہندوستانی قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوول کے درمیان ہونے والی بات چیت کی وضاحت کی گئی ہے۔

اسی مصنف کے اور مضامین
- Advertisment -

مقبول خبریں