پاکستان میں عید الاضحی صرف ایک مذہبی تہوار ہی نہیں ہے بلکہ جانوروں کی قربانی قومی معیشت کو بھی فروغ دیتی ہے۔
قربانی قومی معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ دیتا ہے۔دیہاتوں میں جانوروں کو صرف عید الاضحیٰ کے لیے پالا جاتا ہے اورپھرشہروں میں منافع کے لیے فروخت کیا جاتا ہے، جس سے شہری معیشت سے دیہی معیشت کو ایک خاصی رقم منتقل ہوتی ہے۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
قربانی کے طور پر استعمال ہونے والے جانوروں کی کھالیں ایک خاص معاشی سرگرمی کو بھی سہارا دیتی ہیں۔ عید الاضحی کے موقع پر سنت ابراہیمی کے ذریعے کی جانے والی زبردست ادائیگی نے جانوروں کی کھالیں بیچنے والوں کو خوش کر دیا ہے۔ لیدر ایسوسی ایشن کے صدر آغا سیدین کے مطابق عیدالاضحی کے دوران 500 ارب روپے سے زائد مالیت کے سامان کا تبادلہ ہوا۔ عیدالاضحی پر مجموعی طور پر 6 ارب روپے جمع ہوں گے۔
آغا سیدین کے مطابق بھارت پاکستانی چمڑے کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان چمڑے کی پیداوار میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی مدد سے اربوں ڈالر قومی خزانے میں ڈالے جا سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر 20 سے 25 لاکھ گائے، 35 سے 40 لاکھ بکرے، 10 لاکھ بھیڑیں اور 1 لاکھ اونٹ بھی قربان کیے گئے۔
اس بات پر زور دیا جانا چاہیے کہ پاکستان میں چمڑے اور چمڑے سے متعلقہ ویلیو ایڈڈ کاروبار قربانی کے ذریعے حاصل کی جانے والی کھالوں پر منحصر ہے۔ قربانی کے جانوروں سے حاصل کی جانے والی کھالوں یا کھالوں کی وجہ سے چمڑے کی صنعت ٹیکسٹائل کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا برآمدی شعبہ ہے۔