بوسٹن: ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین رات دیر تک جاگتی ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات تقریباً 20 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
دو ہزار نو اور دو ہزار سترہ کے درمیان، بوسٹن، میساچوسٹس میں برگھم اور خواتین کے ہسپتال کے محققین نے چونسٹھ ہزار درمیانی عمر کی نرسوں کے ڈیٹا کی جانچ کی اور پتا کیا کے کن میں زیادہ ذیابیطس ہو سکتی ہے۔
جائزے کے مطابق، جو خواتین رات کو دیر سے سوتی ہیں اور صبح دیر میں اٹھتی ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات صبح سویرے اٹھنے والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔
انگلش میں خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
ماہرین کے مطابق جو خواتین دیر سے سوتی ہیں ان میں طرز زندگی کے دیگر برے طریقے اپنانے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے جیسا کہ کم ورزش کرنا۔
ان نرسوں نے اپنی نیند کے پیٹرن، خوراک، وزن، بی ایم آئی، نیند کے گھنٹوں کی تعداد، تمباکو اور الکوحل کے استعمال اور جسمانی سرگرمی کی سطح کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے کہ آیا خواتین کو ذیابیطس ہے، محققین نے ان کی طبی تاریخوں کو بھی دیکھا۔
اس تحقیق میں پینسیس فیصد خواتین جوصبح کرونوٹائپ رکھتی ہیں (جو رات کو جلدی سونے والے اور صبح جلدی اٹھنے والے) لوگ ہیں۔ اور گیارہ فیصد جو ایوننگ میں کرونوٹائپ جو(شام کے اوقات میں چاکوچوبند رہتے ہیں اور رات کو دیر سے سونے والے لوگ) شامل ہیں۔ باقی لوگوں کو انٹرمیڈیٹ کے طور پر درجہ بندی کیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ ان پر نہ تو صبح کا کرونوٹائپ اور نہ ہی شام کا کرونوٹائپ لاگو ہوتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، شام کے کرونوٹائپ کو ذیابیطس ہونے کے انیس فیصد زیادہ امکانات سے منسلک کیا گیا تھا۔